Wednesday, October 26, 2011

غزل : آجاؤ چلا جاۓ نہ برسات کا موسم | کہتے ہیں اسے لوگ ملاقات کا موسم

آجاؤ چلا جاۓ نہ برسات کا موسم
کہتے ہیں اسے لوگ ملاقات کا موسم

جاڑا نہیں گرمی نہیں برسات نہیں ہے
گر کچھ بھی نہیں ہے تو ہے کس بات کا موسم

لگتی ہے مجھے اس میں زمانے کی شرارت
یوں خود سے بدلتا نہیں حالات کا موسم
__________

Friday, October 21, 2011

غزل : مسجد کو ٹوڑ اس پہ جو مندر بناۓ گا | مندر کو جائے گا تو خدا یاد آۓ گا

مسجد کو ٹوڑ اس پہ جو مندر بناۓ گا
مندر کو جائے گا تو خدا یاد آۓ گا

آنکھوں سے میری چھین رہا ہے وہ روشنی
کہتا ہے میرے گھر میں وہ سورج اگاۓ گا

پہلے تو بانٹ دیگا وہ فرقوں میں اس کے بعد
جس کو بھی دل میں آۓ گا اس کو ستاۓ گا

اب بے وفائی جو بھی کرے گا وطن کے ساتھ
دنیا اسے ملے گی نہ جنت ہی پاۓ گا

جس قوم سے شناخت ہے پروردگار کی
اس قوم کی شناخت کوئی کیا مٹاۓ گا
____________


Tuesday, October 4, 2011

غزل : میں اپنے گیت تمھیں بیچنے نہیں آیا | یہی ہے صرف مرا عمر بھر کا سرمایا

میں اپنے گیت تمھیں بیچنے نہیں آیا
یہی ہے صرف مرا عمر بھر کا سرمایا

اے میری زندگی اب ساتھ چھوڑ دے میرا
یہ بوجھ کوئی ہمیشہ نہیں اٹھا پایا

چمن میں دل نہیں لگتا تھا اب قفس میں ہوں
مرا نصیب کہاں سے مجھے کہاں لایا

جو دیکھا غور سے خود کو تو صرف اپنے سوا
ہر ایک شخص مجھے باوفا نظر آیا

__________