ایں ماتم سخت است

ایں ماتم سخت است
آل احمد سرور

فرحت کے دادا مولوی قیوم بخش کو ہزاروں شعر یاد تھے. ان کے پر دادا مولوی وحید بخش شاعری کا بڑا اچھا ذوق رکھتے تھے اور انھیں بھی بے شمار شعر یاد تھے. فرحت میاں کے والد رفیع بخش قادری کے دو دیوان شائع ہوۓ ہیں. ایک نعت و منقبت کا اور دوسرا غزلوں کا. فرحت اگرچہ انجینئر تھے لیکن جو شاعری کا شوق انھیں ورثے میں ملا تھا وہ اپنا رنگ کیسے نہ دکھاتا. چنانچہ وہ طالب علمی کے زمانے سے ہی شعر کہنے لگے تھے اور ان کی غزلیں بعض رسائل میں شائع بھی ہوئی تھیں. ان سے امید یہ تھی کہ وہ آگے چال کر شاعری میں نام پیدا کریں گے. لیکن افسوس ہے کہ پینتالیس سال کی عمر میں ایک کار کے حادثے میں ان کا انتقال ہو گیا –

ایں ماتمِ سخت است کہ گویند جواں مرد

اب ان کے عزیزوں اور دوستوں نے ان کے لکھے ہوۓ اشعار کو یکجا کر کے شائع کرنے کا ارادہ کیا ہے. اس مجموعے میں غزلوں کی تعداد زیادہ نہیں ہے. لیکن ان میں جو خیال کی تازگی اور بیان کی طرفگی ملتی ہے وہ فوراً توجہ اپنی طرف مرکوز کر لیتی ہے. جس شاعر کی یہ اٹھان ہو وہ آئندہ چل کر تازگی اور شگفتگی کے کیسے کیسے پھول کھلاتا. چند مثالوں سے یہ بات واضح ہو جائے گی –

کوئی نہیں تھا سہارا مرا سوا تیرے ::  میں اعتبار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

تم اپنا تنگ رویہ بدل کے دیکھو تو :: نئے خیال کے سانچے میں ڈھل کے دیکھو تو

خود اپنے آپ ضرورت پہ جاگنا سیکھو :: جگانے والے کا کیا ہے وہ سو بھی سکتا ہے

کھڑا ہوا ہے ہر ایک شخص شک کے گھیرے میں :: میں تیر کیسے چلاتا رہوں اندھیرے میں

خلوص، پیار، وفا شاعری کی باتیں ہیں
جہاں میں کون کسی کا خیال کرتا ہے

یہ اشعار جدید بھی ہیں اور لذیذ بھی.

آل احمد سرور
دودھ پور، علی گڑھ

No comments:

Post a Comment