Tuesday, April 17, 2012

گیت : آ جاؤ چلا جاۓ نہ برسات کا موسم

آ جاؤ چلا جاۓ نہ برسات کا موسم
کہتے ہیں اِسے لوگ ملاقات کا موسم

زلفوں کو تری دیکھ مچل جاۓ گا موسم
گر دیر کروگے تو بدل جاۓ گا موسم
مہماں ہے گھڑی بھر کا نکل جاۓ گا موسم
لگتی ہے مجھ کو اس میں زمانے کی شرارت
یوں خود سے بدلتا نہیں حالات کا موسم
آ جاؤ چلا جاۓ نہ برسات کا موسم
کہتے ہیں اِسے لوگ ملاقات کا موسم

آنکھوں سے تیری آج یہ برسات ہوئی ہے
اور ہونٹوں سے گرمی کی شروعات ہوئی ہے
زلفوں کے تلے جاڑے کی اک رات ہوئی ہے
جاڑا نہیں گرمی نہیں برسات نہیں ہے
گر کچھ بھی نہیں ہے تو ہے کس بات کا موسم
آ جاؤ چلا جاۓ نہ برسات کا موسم
کہتے ہیں اِسے لوگ ملاقات کا موسم
__________
 
A Geet by Farhat Badayuni