یار سے اپنے
ڈرتے رہیے
جو بھی کہے
وہ کرتے رہیے
یار بِنا
گھربار ہے سونا
یہ سارا
سنسار ہے سونا
حسن کا یہ
بازار ہے سونا
پیار میں
آہیں بھرتے رہیے
یار سے اپنے
ڈرتے رہیے
جو بھی کہے وہ
کرتے رہیے
جس دن سے وہ
ملا نہیں ہے
پھول چمن میں
کھلا نہیں ہے
ہمیں کوئی پر
گلہ نہیں ہے
پیار میں
جیتے مرتے رہیے
یار سے اپنے
ڈرتے رہیے
جو بھی کہے
وہ کرتے رہیے
دنیا بھر سے
اسے چھپاؤ
یار کو دل کی
بات بتاؤ
دل کا ہر اک
داغ دکھاؤ
اُس کے دل
میں اُترتے رہیے
یار سے اپنے
ڈرتے رہیے
جو بھی کہے وہ کرتے رہیے
____________
A Geet by Farhat Bdayuni |