Pages
بوئے عزیز
ایں ماتم سخت است
عزیز رفیع فرحت
Tuesday, February 14, 2012
غزل : کہیں پہ گِر کے کہیں پہ سنبھل کے دیکھ چکے | تری بتائی ہر اک راہ چل کے دیکھ چکے
کہیں پہ گِر کے کہیں پہ سنبھل کے دیکھ چکے
تری بتائی ہر اک راہ چل کے دیکھ چکے
اب اپنے بارے میں کچھ ہم کو سوچ لینے دو
پرائی آگ میں سو بار جل کے دیکھ چکے
شبِ فراق میں کب کس کو چین آتا ہے
ہر ایک طرح سے کروٹ بدل کے دیکھ چکے
______________
Farhat Badayuni
No comments:
Post a Comment
Newer Post
Older Post
Home
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment