Tuesday, February 14, 2012

غزل : کہیں پہ گِر کے کہیں پہ سنبھل کے دیکھ چکے | تری بتائی ہر اک راہ چل کے دیکھ چکے

کہیں پہ گِر کے کہیں پہ سنبھل کے دیکھ چکے
تری بتائی ہر اک راہ چل کے دیکھ چکے


اب اپنے بارے میں کچھ ہم کو سوچ لینے دو
پرائی آگ میں سو بار جل کے دیکھ چکے


شبِ فراق میں کب کس کو چین آتا ہے
ہر ایک طرح سے کروٹ بدل کے دیکھ چکے
______________

Farhat Badayuni

No comments:

Post a Comment