رفیقوں کو یہ منظر
دیکھنے دو
قلم ہوتے ہوئے سر
دیکھنے دو
کرے نہ اب وہ اُڑنے
کا ارادہ
اُسے اپنے کٹے پر
دیکھنے دو
زمانے کے مناظر آپ
دیکھیں
مجھے میرا جلا گھر
دیکھنے دو
کبھی جو پھول
برساتے تھے ہم پر
اب ان ہاتھوں میں
پتھر دیکھنے دو
بڑا معصوم ہے چہرہ
تمھارا
ذرا دل کے بھی اندر
دیکھنے دو
اترنا ہے جسے سینے
میں میرے
وہ نیزہ ہے کہ خنجر
دیکھنے دو
تڑپنا ہے سمندر سے
نکل کر
نظر بھر کے سمندر دیکھنے دو
___________