کہیں
پہ سوکھا کہیں چاروں سمت پانی ہے
غریب
لوگوں پہ قدرت کی مہربانی ہے
ہر
ایک شخص کی اپنی عجب کہانی ہے
یہ
لگ رہا ہے کہ اب سر سے اونچا پانی ہے
وہ
لوگ بھی تو محل پہ محل بناتے رہے
جنھیں
خبر تھی کہ یہ کائنات فانی ہے
لگی
ہوئی ہے اسی کی تلاش میں دنیا
پتا
ہے جس کا نہ جس کی کوئی نشانی ہے
یہ
اور بات ہے ہم ساتھ ساتھ رہتے ہیں
دلوں میں دشمنی لیکن بہت پرانی ہے
No comments:
Post a Comment