Friday, January 6, 2012

غزل : لوگ کیسے ہیں یہاں کے، یہ نگر کیسا ہے | اُن کی جادو بھری باتوں میں اثر کیسا ہے

لوگ کیسے ہیں یہاں کے، یہ نگر کیسا ہے؟
اُن کی جادو بھری باتوں میں اثر کیسا ہے؟

ڈوبنے والے کو باہر تو نکل آنے دو
بعد میں پوچھتے رہنا کہ بھنور کیسا ہے؟

کیا بتا پائیں گے فٹ پاتھ پہ سونے والے
کوئی پوچھے بھی اگر اُن سے کہ گھر کیسا ہے؟

آندھیاں رکتے ہی دیکھیں گے چمن میں جاکر
جس کی کمزور جڑیں تھیں وہ شجر کیسا ہے؟

چاند سے چہرے پہ کل جس کے خراش آئی تھی
مانا دشمن تھا، بتاؤ تو مگر کیسا ہے؟
__________________

No comments:

Post a Comment