Friday, September 30, 2011

غزل : جو دیکھنا ہو آپ کو منظر شباب کا | آنکھوں سے میری دیکھیے چہرہ جناب کا

جو دیکھنا ہو آپ کو منظر شباب کا
آنکھوں سے میری دیکھیے چہرہ جناب کا

کیا بار بار اس کے ہی بارے میں سوچنا
کیا حال پوچھنا کسی خانہ خراب کا

وہ جس پہ نام آپ کا میں نے لکھا نہ ہو
ایسا ورق نہیں کوئی دل کی کتاب کا
____________

Sunday, September 18, 2011

غزل : رات کا ہر راز اس طرح چھپایا جائے گا | صبح ہوتے ہی چراغوں کو بجھایا جائے گا

رات کا ہر راز اس طرح چھپایا جائے گا
صبح ہوتے ہی چراغوں کو بجھایا جائے گا

آڑ میں انصاف کی اک گل کھلایا جائے گا
جانتے ہیں فیصلے میں کیا سنایا جائے گا

سارے الزاموں کو اس کے سر لگایا جائے گا
بعد مرنے کے اسے مجرم بنایا جائے گا

یہ خبر تھی گھر غریبوں کے اجاڑے جائیں گے
یہ نہ سوچا تھا خدا کو بھی ستایا جائے گا
____________

Tuesday, September 13, 2011

غزل : وہ مجھ پہ وار نہ کرتا تو اور کیا کرتا | میں جاں نثار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

وہ مجھ پہ وار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
میں جاں نثار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

حدیں بنائی گئی تھیں فقط اُسی کے لیے
انھیں وہ پار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

کوئی نہیں تھا سہارا مرا سوا تیرے
میں اعتبار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

ملے گا مجھ سے یہ اُس نے یقیں دلایا تھا
میں انتظار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

رقیب تھا وہ مگر دوستوں سے بہتر تھا
میں اس سے پیار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
___________