Tuesday, September 13, 2011

غزل : وہ مجھ پہ وار نہ کرتا تو اور کیا کرتا | میں جاں نثار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

وہ مجھ پہ وار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
میں جاں نثار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

حدیں بنائی گئی تھیں فقط اُسی کے لیے
انھیں وہ پار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

کوئی نہیں تھا سہارا مرا سوا تیرے
میں اعتبار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

ملے گا مجھ سے یہ اُس نے یقیں دلایا تھا
میں انتظار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

رقیب تھا وہ مگر دوستوں سے بہتر تھا
میں اس سے پیار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
___________

No comments:

Post a Comment