Friday, December 16, 2011

غزل : اس سے پوچھا کیا ہوا تو کسمسا کے رہ گئی | ایک دوشیزہ بِنا بولے ہی سب کچھ کہہ گئی

اس سے پوچھا کیا ہوا تو کسمسا کے رہ گئی
ایک دوشیزہ بِنا بولے ہی سب کچھ کہہ گئی

دشمنوں کے گھر گئے وہ بھی بِنا دعوت کے آپ
کیا ہوا یہ آج کیسے الٹی گنگا بہہ گئی

نہ تو مندر ہی بنا نہ اُس جگہ مسجد بنی
ایک تاریخی عمارت تھی جو کل تک ڈھہ گئی

بھوک اور افلاس دنیا بھر کے دکھ عصمت دری
ایک ماں بچّوں کی خاطر ہنس کے سب کچھ سہہ گئی 
_________________

 

No comments:

Post a Comment